شاعری

بچے کی ضد کو اب تو مرا اعتبار دے

بچے کی ضد کو اب تو مرا اعتبار دے اے آسماں یہ چاند مرے گھر اتار دے چوری کروں تو ہاتھ مرے کاٹ دے مگر پہلے خدائے وقت مجھے روزگار دے ٹھکرا نہ دوں میں غیر کے ہاتھوں ملی شکست مجھ کو بھی میری نسل ہی مجرم قرار دے یا رب جنون عشق سے محروم رکھ مجھے یا میری وحشتوں کو نئے ریگ زار دے

مزید پڑھیے

ہوا زمانے کی ساقی بدل تو سکتی ہے

ہوا زمانے کی ساقی بدل تو سکتی ہے حیات ساغر رنگیں میں ڈھل تو سکتی ہے بس اک لطیف تبسم بس اک حسین نظر مریض دل کی یہ حالت سنبھل تو سکتی ہے جہاں سے چھوڑ رہے ہو مجھے اندھیرے میں وہیں سے راہ محبت نکل تو سکتی ہے پھر اپنے غنچۂ زخم جگر کا کیا ہوگا نسیم صبح مری سمت چل تو سکتی ہے تری نگاہ ...

مزید پڑھیے

کاش تم سمجھ سکتیں زندگی میں شاعر کی ایسے دن بھی آتے ہیں

کاش تم سمجھ سکتیں زندگی میں شاعر کی ایسے دن بھی آتے ہیں جب اسی کے پروردہ چاند اس پہ ہنستے ہیں پھول مسکراتے ہیں اب تو میرے شہ پارے جو تم ہی سے تھے منسوب یوں جھلک دکھاتے ہیں دور ایک مندر میں کچھ دیے مرادوں کے جیسے جھلملاتے ہیں تم نے کب یہ سمجھا تھا میں نے کب یہ سوچا تھا زندگی کی ...

مزید پڑھیے

پھولوں کے دیس چاند ستاروں کے شہر میں

پھولوں کے دیس چاند ستاروں کے شہر میں برباد ہو رہا ہوں نگاروں کے شہر میں موج سمن میں زہر ہے باد صبا میں آگ دم گھٹ رہا ہے یاسمیں زاروں کے شہر میں آنسو ہوں ہنس رہا ہوں شگوفوں کے درمیاں شبنم ہوں جل رہا ہوں شراروں کے شہر میں وہ میں ہوں جس نے شعلۂ ساغر اچھال کر کی ہے خزاں کی بات ...

مزید پڑھیے

کبھی کبھی عرض غم کی خاطر ہم اک بہانا بھی چاہتے ہیں

کبھی کبھی عرض غم کی خاطر ہم اک بہانا بھی چاہتے ہیں جب آنسوؤں سے بھری ہوں آنکھیں تو مسکرانا بھی چاہتے ہیں وہ دل سے تنگ آ کے آج محفل میں حسن کی تمکنت کی خاطر نظر بچانا بھی چاہتے ہیں نظر ملانا بھی چاہتے ہیں مزا جب آئے کہ انتقاماً میں دل کا آئینہ توڑ ڈالوں مرے ہی ہاتھوں سجے ہیں اور ...

مزید پڑھیے

شگفتہ بچوں کا چہرہ دکھائی دینے لگے

شگفتہ بچوں کا چہرہ دکھائی دینے لگے میں کیا کروں کہ اجالا دکھائی دینے لگے یہ سخت ظلم ہے مالک کہ صبح ہوتے ہی تمام گھر میں اندھیرا دکھائی دینے لگے وہ صرف میں ہوں جو سو جنتیں سجا کر بھی اداس اداس سا تنہا دکھائی دینے لگے میں کامیاب جبھی ہوں گا اے رباب حیات کہ بزم کو ترا نغمہ دکھائی ...

مزید پڑھیے

ان غزالان طرح دار کو کیسے چھوڑوں

ان غزالان طرح دار کو کیسے چھوڑوں جلوۂ وادئ تاتار کو کیسے چھوڑوں درد آگیں ہی سہی بربط پس منظر بزم نشہ ہائے لب و رخسار کو کیسے چھوڑوں اے تقاضائے غم دہر میں کیسے آؤں لذت درد غم یار کو کیسے چھوڑوں میں خزاں میں بھی پرستار رہا ہوں اس کا موسم گل میں چمن زار کو کیسے چھوڑوں اے مرے گھر ...

مزید پڑھیے

تھوڑی دیر اے ساقی بزم میں اجالا ہے

تھوڑی دیر اے ساقی بزم میں اجالا ہے جام خالی ہونے تک چاند ڈھلنے والا ہے صبح کی حسیں کرنیں ناگ بن کے ڈس لیں گی میں انہیں سمجھتا ہوں میں نے ان کو پالا ہے بزم نو کی شمعوں کو یہ خبر نہیں ہوگی کس نے ظلمت شب کو روشنی میں ڈھالا ہے کس نے خواب انساں کے نقرئی سفینے کو سخت تر تلاطم کی زد میں ...

مزید پڑھیے

ہم ایسے لوگ جلد اسیر‌ خزاں ہوئے

ہم ایسے لوگ جلد اسیر‌ خزاں ہوئے لیکن غرور‌ و تمکنت گلستاں ہوئے طوفان عہد تازہ ترا شکریہ کہ اب جتنے ستارے ذہن میں چمکے دھواں ہوئے آئے ہیں پھول دھوپ سے بچنے مری طرف میرا ہی دل ہے چاند جہاں میہماں ہوئے جب تم ملے تو سامنے مے خانہ مل گیا اور فلسفے حیات کے سب رائیگاں ہوئے میری نظر ...

مزید پڑھیے

نہ موج بادہ نہ زلفوں نہ ان گھٹاؤں نے

نہ موج بادہ نہ زلفوں نہ ان گھٹاؤں نے مجھے ڈسا ہے مری شعلہ زا نواؤں نے غم حیات سے ٹکرا کے گیت بن جانا سکھا دیا ہے مجھے آپ کی دعاؤں نے جو کج کلاہ دیار طرب ہیں سب کچھ ہیں مجھے تو لوٹ لیا ہے مری وفاؤں نے کبھی کبھی تو سنا ہے ہلا دیے ہیں محل ہمارے ایسے غریبوں کی التجاؤں نے تمہارا حسن ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1012 سے 4657