شاعری

کم ظرف بھی ہے پی کے بہکتا بھی بہت ہے

کم ظرف بھی ہے پی کے بہکتا بھی بہت ہے بھرتا بھی نہیں اور چھلکتا بھی بہت ہے اللہ کی مرضی کا تو سختی سے ہے پابند حاکم کی رضا ہو تو لچکتا بھی بہت ہے کوتاہ قدی کہتی ہے کھٹے ہیں یہ انگور لیکن گہ و بے گاہ لپکتا بھی بہت ہے پروا ہے نہ کچھ تال کی نے سر کی خبر ہے پر ساز پہ دنیا کے مٹکتا بھی ...

مزید پڑھیے

اندھیرے دن کی سفارت کو آئے ہیں اب کے

اندھیرے دن کی سفارت کو آئے ہیں اب کے ہیں کتنی روشنیاں اشتہار میں شب کے یہاں تو دیکھ لیے ہم نے حوصلے سب کے ملے نہ دوست نہ دشمن ہی اپنے منصب کے بس ایک بات پہ ناکامیوں نے گھیر لیا زباں سے آئے لبوں تک نہ حرف مطلب کے جو لب کشادہ تھے وہ مدعی بنے لیکن جو دل کشادہ تھے وہ کام آ گئے سب ...

مزید پڑھیے

سوئے ہوؤں میں خواب سے بیدار کون ہے

سوئے ہوؤں میں خواب سے بیدار کون ہے اس عالم خیال میں ہشیار کون ہے مت پوچھ اس کا طالب دیدار کون ہے یہ دیکھ مہر بر لب گفتار کون ہے اترا ہے چاند سینے میں یا خود ہی جل اٹھے تاریکیوں میں دل کی ضیا بار کون ہے عرض ہنر میں کوہ وفا پر ہو تیشہ زن دے جان نذر شعلۂ اظہار کون ہے جو فن طرازیاں ...

مزید پڑھیے

دل دشت ہے وفور تمنا غبار ہے

دل دشت ہے وفور تمنا غبار ہے اے ابر نو امید ترا انتظار ہے پھر استوار رابطۂ سنگ و سر ہوا پھر ان دنوں جنوں کو ہوا سازگار ہے جاں دادگی کی رسم جگاؤ کہ آج کل پھر ملتفت ہوائے سر رہ گزار ہے ہر نکہت خیال اسیر ہوا ہوئی ہر موج نور کم نگہی کی شکار ہے روشن ضمیر تیرہ نصیبی خدا کی شان اتنی سی ...

مزید پڑھیے

راہوں کے اونچ نیچ ذرا دیکھ بھال کے

راہوں کے اونچ نیچ ذرا دیکھ بھال کے ہاں رہرو مراد قدم رکھ سنبھال کے فتنوں کو دیکھ اپنے قدم روک بیٹھ جا راتیں یہ آفتوں کی ہیں یہ دن وبال کے میں سرگراں تھا ہجر کی راتوں کے قرض سے مایوس ہو کے لوٹ گئے دن وصال کے کچھ یہ نہ تھا کہ میں نے نہ سمجھی بساط دہر میں خود ہی کھیل ہار گیا دیکھ ...

مزید پڑھیے

چاہت جی کا روگ ہے پیارے جی کو روک لگاؤ کیوں

چاہت جی کا روگ ہے پیارے جی کو روک لگاؤ کیوں جیسی کرنی ویسی بھرنی اب اس پر پچھتاؤ کیوں سرخ ہیں آنکھیں زرد ہے چہرہ رنگوں کی ترتیب عجیب اس بے رنگ زمانے کو تم ایسے رنگ دکھاؤ کیوں دل کا در کب بند ہوا ہے کوئی آئے کوئی جائے جو آئے اور کبھی نہ جائے وہ مہمان بلاؤ کیوں صبح کا بھولا شام ...

مزید پڑھیے

خواہش میں سکوں کی وہی شورش طلبی ہے

خواہش میں سکوں کی وہی شورش طلبی ہے یعنی مجھے خود میری طلب ڈھونڈ رہی ہے دل رکھتے ہیں آئینۂ دل ڈھونڈ رہے ہیں یہ اس کی طلب ہے کہ وہی خود طلبی ہے تصویر میں آنکھیں ہیں کہ آنکھوں میں ہے تصویر اوجھل ہو نگاہوں سے تو بس دل پہ بنی ہے دن بھر تو پھرے شہر میں ہم خاک اڑاتے اب رات ہوئی چاند ...

مزید پڑھیے

بے دلی وہ ہے کہ مرنے کی تمنا بھی نہیں

بے دلی وہ ہے کہ مرنے کی تمنا بھی نہیں اور جی لیں کسی امید پہ ایسا بھی نہیں نہ کوئی سر کو ہے سودا نہ کوئی سنگ سے لاگ کوئی پوچھے تو کچھ ایسا غم دنیا بھی نہیں وقت وہ ہے کہ جبیں لے کے کرو در کی تلاش عجب آشفتہ سری ہے کہ تماشا بھی نہیں اپنے آئینے میں خود اپنی ہی صورت ہوئی مسخ مگر اس ...

مزید پڑھیے

اسے میں تلاش کہاں کروں وہ عروج ہے میں زوال ہوں

اسے میں تلاش کہاں کروں وہ عروج ہے میں زوال ہوں غم مستقل مرا حل کہاں وہ جواب ہے میں سوال ہوں نئے موسموں کی ہوں آرزو نئی رفعتوں کی ہوں جستجو مجھے توڑ خواب جہان نو میں طلسم باب خیال ہوں مرے آئینے کی کدورتیں مری اپنی ذات کی گرد ہیں مجھے کب ملال کسی سے ہو کہ میں آپ اپنا مآل ہوں مری ...

مزید پڑھیے

ہم راز گرفتاری دل جان گئے ہیں

ہم راز گرفتاری دل جان گئے ہیں پھر بھی تری آنکھوں کا کہا مان گئے ہیں تو شعلۂ جاں نکہت غم صوت طلب ہے ہم جان تمنا تجھے پہچان گئے ہیں کیا کیا نہ ترے شوق میں ٹوٹے ہیں یہاں کفر کیا کیا نہ تری راہ میں ایمان گئے ہیں اس رقص میں شعلے کے کوئی سحر تو ہوگا پروانے بڑی آن سے قربان گئے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1007 سے 4657