شاعری

وہ ماہ وش ہے زمیں پر نظر جھکائے ہوئے

وہ ماہ وش ہے زمیں پر نظر جھکائے ہوئے ستارے بیٹھے رہیں محفلیں سجائے ہوئے گئے تھے کتنی امنگوں کو لے کے سینے میں جو تیری بزم سے اٹھے تو سر جھکائے ہوئے ہمیں بھی پیار سے دیکھو کہ ہم ہیں خستہ جگر غم زمانہ کے مارے ہوئے ستائے ہوئے ہمیں تو ایک نہیں کشتۂ مآل کرم کچھ اور بھی ہیں فریب نگاہ ...

مزید پڑھیے

عشق تو ساری عمر کا اک پیشہ نکلا

عشق تو ساری عمر کا اک پیشہ نکلا ہم نے کیا سوچا تھا یارو کیا نکلا دل کا پتھر پگھلے تو کیا نکلے گا پتھر کا دل پگھلا تو دریا نکلا بھاگ رہا ہے دریا بھی ساگر کی طرف پیاس بجھانے والا خود پیاسا نکلا صبح سویرے تھی کرنوں کی بزم سجی شام کو گھر سے تنہا اک سایہ نکلا اتنی عمر میں اپنے معنی ...

مزید پڑھیے

اب کے قمار عشق بھی ٹھہرا ایک ہنر دانائی کا

اب کے قمار عشق بھی ٹھہرا ایک ہنر دانائی کا شوق بھی تھا اس کھیل کا ہم کو خوف بھی تھا رسوائی کا بس وہی اک بے کیف اداسی بس وہی بنجر سناٹا سو سو رنگ ملن کے دیکھے ایک ہی رنگ جدائی کا پیار کی جنگ میں یارو ہم نے دو ہی خدشے دیکھے ہیں پہلے پہل تھا خوف اسیری اب ہے خوف رہائی کا اپنی ہوا میں ...

مزید پڑھیے

تجھے میں ملوں تو کہاں ملوں مرا تجھ سے ربط محال ہے

تجھے میں ملوں تو کہاں ملوں مرا تجھ سے ربط محال ہے تری بزم بزم نشاط ہے مری بزم بزم خیال ہے ترا دل نہیں ترے ہاتھ میں مجھے دیکھ میں ہوں گرفتہ دل مرا جبر میری نجات ہے یہ مرے ہنر کا کمال ہے نہ تو ہم زباں نہ تو ہم زماں مرا تجھ سے کیسا معاملہ مرا عہد عہد کمال غم ترا عہد عہد زوال ہے میں ...

مزید پڑھیے

ان سے وہ رسم ملاقات چلی جاتی ہے

ان سے وہ رسم ملاقات چلی جاتی ہے یہ بھی سو بات میں اک بات چلی جاتی ہے وہی بے مہرئی دنیا کی شکایت ہے جو تھی وہی بے کیفیٔ حالات چلی جاتی ہے دل سے کس طرح ہٹے سایۂ وحشت کی ابھی ان نگاہوں کی کرامات چلی جاتی ہے میری آشفتہ مزاجی پہ وہ ہنس دیتے ہیں یوں بھی اک طرز مدارات چلی جاتی ہے جب سے ...

مزید پڑھیے

حاصل زیست عشق ہی تو نہیں

حاصل زیست عشق ہی تو نہیں چشم و ابرو ہی زندگی تو نہیں زلف شب رنگ و چشم سحر‌ انداز یہ بہت کچھ ہیں پر یہی تو نہیں میرے لب تک ترے تغافل کی بات آئی مگر کہی تو نہیں آپ ناراض ہو گئے اتنا یہ کوئی ایسی بات بھی تو نہیں کٹ ہی جائے گی یہ بھی اے باقرؔ ہجر کی رات دائمی تو نہیں

مزید پڑھیے

عہد وفا سبک ہوا رنگ وفا کے ساتھ ساتھ

عہد وفا سبک ہوا رنگ وفا کے ساتھ ساتھ روح سخن بدل گئی طرز ادا کے ساتھ ساتھ سر میں لیے تری ہوا عازم شہر دل چلا نکہت گل کے ہم رکاب موج صبا کے ساتھ ساتھ ڈھنگ بدلتے جائیں گے رنگ مچلتے آئیں گے لغزش پا کی طرز میں رنگ حنا کے ساتھ ساتھ ایک ترے خیال نے فکر کو پر لگا دیے ہم بھی ہواؤں میں رہے ...

مزید پڑھیے

میں ہم نفساں جسم ہوں وہ جاں کی طرح تھا

میں ہم نفساں جسم ہوں وہ جاں کی طرح تھا میں درد ہوں وہ درد کے عنواں کی طرح تھا جس کے لیے اک عمر کنویں جھانکتے گزری وہ ماہ کراچی مہ کنعاں کی طرح تھا تو کون تھا کیا تھا کہ برس گزرے پر اب بھی محسوس یہ ہوتا ہے رگ جاں کی طرح تھا جس کے لئے کانٹا سا چبھا کرتا تھا دل میں پہلو میں وہ آیا تو ...

مزید پڑھیے

اپنے جینے کو کیا پوچھو صبح بھی گویا رات رہی

اپنے جینے کو کیا پوچھو صبح بھی گویا رات رہی تم بھی روٹھے جگ بھی روٹھا یہ بھی وقت کی بات رہی پیار کے کھیل میں دل کے مالک ہم تو سب کچھ کھو بیٹھے اکثر تم سے شرط لگی ہے اکثر اپنی مات رہی لاکھ دئے دنیا نے چرکے لاکھ لگے دل پر پہرے حسن نے لاکھوں چالیں بدلیں لیکن عشق کی گھات رہی تم کیا ...

مزید پڑھیے

لفظ جب کوئی نہ ہاتھ آیا معانی کے لیے

لفظ جب کوئی نہ ہاتھ آیا معانی کے لیے کیا مزے ہم نے زبان بے زبانی کے لیے یہ دوراہا ہے چلو تم رنگ و بو کی کھوج میں ہم چلے صحرائے دل کی باغبانی کے لیے زندگی اپنی تھی گویا لمحۂ فرقت کا طول کچھ مزے ہم نے بھی عمر جاودانی کے لیے میں بھلا ٹھنڈی ہوا سے کیا الجھتا چپ رہا پھول کی خوش بو بہت ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1008 سے 4657