سوئے ہوؤں میں خواب سے بیدار کون ہے

سوئے ہوؤں میں خواب سے بیدار کون ہے
اس عالم خیال میں ہشیار کون ہے


مت پوچھ اس کا طالب دیدار کون ہے
یہ دیکھ مہر بر لب گفتار کون ہے


اترا ہے چاند سینے میں یا خود ہی جل اٹھے
تاریکیوں میں دل کی ضیا بار کون ہے


عرض ہنر میں کوہ وفا پر ہو تیشہ زن
دے جان نذر شعلۂ اظہار کون ہے


جو فن طرازیاں قد و گیسو کی بھانپ لے
جو جانچ لے قیامت رفتار کون ہے


سب اپنے اپنے دار و رسن ساتھ لے چلو
پوچھیں گے وہ کہ تم میں وفادار کون ہے


کچھ لوگ اپنے خوں میں نہا کر چلے گئے
اب سرخروئے عرصۂ پیکار کون ہے


دو گام دل کی راہ پہ چلنا محال ہے
اب اور ایسی وادیٔ پر خار کون ہے


پتھر سے آگ آگ سے جو لائے جوئے شیر
تم میں وہ تیشہ دار فسوں کار کون ہے


شاید کوئی پٹکتا ہے سر چل کے دیکھیے
باقرؔ ہے قیس ہے پس دیوار کون ہے