پھر موسم یخ بستہ بدلنے کی خبر دے
پھر موسم یخ بستہ بدلنے کی خبر دے
رگ رگ میں جمی برف پگھلنے کی خبر دے
یا دل کے چراغوں کو لہو اور عطا کر
یا راہ میں پھر چاند نکلنے کی خبر دے
یا موسم خوش رنگ کوئی بھیج زمیں پر
یا گردش افلاک بدلنے کی خبر دے
بس اڑتے بگولے ہیں سرابوں کے سفر میں
ایڑی کوئی چشمے کے ابلنے کی خبر دے
در بند کئے لوگ گھروں میں ہیں مقید
آسیب زدہ رات کے ڈھلنے کی خبر دے
بھیگی ہوئی لکڑی ہوں دھواں دیتی ہوں پہروں
اب مجھ کو مری آگ میں جلنے کی خبر دے
اخبار بھی دہشت کا تراشا ہے تبسمؔ
ہر صبح فقط دل کے دہلنے کی خبر دے