مٹی کی تصویر ہے انساں لیکن ہے یہ حال میاں

مٹی کی تصویر ہے انساں لیکن ہے یہ حال میاں
اس کے دل میں ارمانوں کا پھیلا ہے اک جال میاں


جس کو دیکھو دم بھرتا ہے الفت پیار محبت کے
باتوں کا دھنوان ہے لیکن دل کا ہے کنگال میاں


وقت ہے ایسا فرزانوں کے پاؤں اکھڑے جاتے ہیں
ایک نہ اک دن کام آئے گی دیوانوں کی چال میاں


اتنی کڑی ہے دھوپ یہاں کی تیرا میرا ذکر ہی کیا
کیسے کیسے لوگ یہاں پر حال سے ہیں بے حال میاں


چاہت کی رنگین ڈگر پر تنہا چلنا کھیل نہیں
ہم بھی نیازیؔ ہو آئے ہیں جی کا ہے جنجال میاں