Qasim Niyazi

قاسم نیازی

قاسم نیازی کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    تھی دھوپ تیز اس قدر بدن بھی جیسے جل گیا

    تھی دھوپ تیز اس قدر بدن بھی جیسے جل گیا مگر بڑھا جو میرا قد تو آفتاب ڈھل گیا جب اس گلی میں جھوٹ کی سنیں فریب کاریاں تو اس گلی میں سچ سنا اور آگے میں نکل گیا جو میرا نام آ گیا وہ مسکرا کے رہ گیا رقیب کی خوشامدوں کا زور اس پہ چل گیا یہاں ہر ایک سمت ہیں لطافتیں نفاستیں کہیں یہ دل ...

    مزید پڑھیے

    آج گلشن میں یہ افواہ اڑا دی جائے

    آج گلشن میں یہ افواہ اڑا دی جائے زندگی کی سبھی خوشیوں کو ہوا دی جائے بادۂ انس یوں تقسیم گرا دی جائے کوئی باقی نہ رہے سب کو پلا دی جائے پرچم اب ظلم کا لہراتے ہیں ہر سو ظالم آپ بتلائیے کس کس کو سزا دی جائے لوگ جیبوں میں چھپے سانپ لیے پھرتے ہیں قریہ قریہ یہ خبر سب کو سنا دی ...

    مزید پڑھیے

    پھینکا ہے جس نے جال ستاروں کے آس پاس

    پھینکا ہے جس نے جال ستاروں کے آس پاس وہ بھی بھٹک رہا ہے سہاروں کے آس پاس اپنی دکان آپ کہاں تک بچائیں گے شعلے پنپ رہے ہیں شراروں کے آس پاس جملے دھلے دھلے ہوں تو یہ مان لیجئے دشمن چھپے ہیں راہ گزاروں کے آس پاس موتی نکالنا ہے تو گہرے میں آئیے چھینٹے اڑائیے نہ کناروں کے آس پاس اب ...

    مزید پڑھیے

    دنیا میں اب کسی سے کدورت نہیں مجھے

    دنیا میں اب کسی سے کدورت نہیں مجھے یعنی کہ دشمنوں سے بھی نفرت نہیں مجھے ہو جائے زندگی میں جو میرا تمہارا ساتھ پھر چاہئے کسی کی رفاقت نہیں مجھے جو ساتھ دے نہ پائیں غریبوں کا وقت پر دنیا میں ایسے لوگوں سے نسبت نہیں مجھے میں تیری جستجو میں سنورتا چلا گیا اب زندگی میں کوئی بھی ...

    مزید پڑھیے

    ان کی پیشانی پہ دیکھا تو کئی بل نکلے

    ان کی پیشانی پہ دیکھا تو کئی بل نکلے دوستو تم ہی بتاؤ کہ کوئی حل نکلے باغباں تھا ترا الزام یہاں چوری کا پھول نکلے نہ یہاں سے نہ یہاں پھل نکلے گاؤں گاؤں بھرے تالاب تھی اتنی بارش اور بن برسے مرے گاؤں سے بادل نکلے عزتیں لوٹ کے جو قتل کیا کرتے تھے جب وہ پکڑے گئے دیکھا نرے پاگل ...

    مزید پڑھیے

تمام