پتھر دل کو موم بنایا کافر بت کو رام کیا

پتھر دل کو موم بنایا کافر بت کو رام کیا
کام تو آخر اتنا تو نے آج دل ناکام کیا


ایک نے راز عشق چھپایا ایک نے طشت از بام کیا
ضبط نے پردہ داری کی اور اشکوں نے بدنام کیا


سکہ وفا کا ہم نے بٹھایا آپ نے جور عام کیا
ہم نے اپنا کام کیا اور آپ نے اپنا کام کیا


عمر گزاری روتے دھوتے آہیں بھر ماتم کرتے
آپ پہ مرنے والوں نے کب چین کیا آرام کیا


تھام لیا اس شوخ کا دامن گرتے گرتے مٹھی میں
صدقے میں اس لغزش پر اس لغزش نے کیا کام کیا


بھول نہ جائے راہ مبارکؔ ان لوگوں کی راہ چلا
جن پر میرے مولا تو نے فضل کیا انعام کیا