پاکستان کے 75 سال: پاک بحریہ نے پاکستان کی سمندری سرحدوں کی کیسے حفاظت کی؟

اس سے قبل ہم پاکستان بری فوج کی بلیسٹک میزائل کی صلاحیت  اور پاک فضائیہ کے طیاروں کا ایک جائزہ پیش کر چکے ہیں۔ اب ہم آپ کے سامنے پاکستان کی بحری فوج (Naval Force) کی صلاحیت کا ایک مختصر جائزہ پیش کر رہے ہیں۔

            پاک بحریہ(Pakistan Navy)  کا شمار پاکستان کی مسلح افواج میں شامل سب سے چھوٹی قوت میں ہوتا ہے۔ اس کے باوجود پاک بحریہ جدید ترین عسکری بحری جہازوں، آبدوزوں اور مختلف اقسام کی چھوٹی اور بڑی تیز رفتار میزائل بردار کشتیوں پر مشتمل ہے جن کی مختصر تفصیل کچھ یوں ہے۔

            عسکری بحری جہاز

            ٹائپ 21 کلاس ڈیساسٹر : انہیں برطانیہ سے خریدا گیا ہے۔ ان بحری جہازوں نے "بروک اینڈ گارشیا کلاس فریگیٹ" کی جگہ لی ہے جو امریکہ سے لیز پر حاصل کئے گئے تھے اور لیز کی مدت ختم ہونے پر امریکہ کو واپس کر دئیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ برطانیہ سے ہی خریدے گئے کچھ "لینڈر کلاس فریگیٹ" بھی پاک بحریہ کا حصہ ہیں۔

Description: D:\alifyar\type 21 frigate.jpg

اریڈن کلاس مائن ہنٹرز  : یہ جہاز فرانس سے خریدے گئے ہیں اور یہ بنیادی طور پر بارودی سرنگوں کی صفائی کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔Description: D:\alifyar\aridon class mines hunters.jpg

ہائیڈروگرافک سروے ویسلز: یہ بحری جہاز جغرافیہ اور متعلقہ بحری پیمائشوں کے لیے استعمال کئے جاتے ہیں۔

فلیٹ ٹینکرز: یہ جہاز پاک بحریہ میں شامل جنگی جہازوں کو تیل فراہم کرنے کے لیے استعمال کئے جاتے ہیں۔

            طغرل کلاس فریگیٹ: انہیں باضابطہ طور پر 2023 میں پاکستان نیوی میں شامل کیا جائے گا۔ اس میں گائیڈڈ میزائل کا سلسلہ نصب ہے۔یہ چین میں تیار کئے جا رہے ہیں۔ اسے خاص طور پر پاکستان نیوی کی آپریشنل ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنی مرضی کے مطابق بنایا گیا تھا۔ اس میں کئی صلاحیتیں شامل ہیں جن میں اینٹی سرفیس وارفیئر، اینٹی ایئر کرافٹ وارفیئر ، اینٹی سب میرین وارفیئر اور کم ریڈار آبزرویبلٹی سر فہرست ہیں۔ فریگیٹس پاکستان نیوی کے فعال بحری بیڑے کی اہم بنیاد بننے کے لیے تیار ہیں۔

Description: D:\alifyar\Tughril class frigate.jpg

 

اس کے علاوہ پاکستان نیوی کے پاس پی این ایس ذوالفقار فریگیٹ، پی این ایس طارق فریگیٹ ، بابر کلاس، عظمت کلاس اور یرموک کلاس کے جنگی بحری جہاز بھی موجود ہیں۔ 

حملہ آور جنگی کشتیاں

ٹائون کلاس پیٹرول کرافٹ: یہ چھوٹی اور تیز رفتار جنگی کشتیاں ہیں جو مختلف ہتھیاروں سے لیس ہو کر ساحلوں کی حفاظت کا کام سر انجام دیتی ہیں۔

لاڑکانہ کلاس لارج پیٹرول کرافٹس :  انھیں پاکستان میں ہی تیار کیا گیا ہے اور یہ بھی مختلف ہتھیاروں سے لیس ہو کر ساحلوں کی حفاظت کرتی ہیں۔

 جلالت کلاس میزائل بوٹس: انھیں کراچی شپ یارڈ میں تیار کیا گیا ہے۔ یہ کشتیاں بحری جہاز شکن میزائلوں اور دیگر ہتھیاروں سے لیس کی گئی ہیں۔

Description: D:\alifyar\Jalalat_Class_Missile_Boat.jpg

ہوانگ فینگ کلاس فاسٹ اٹیک کرافٹس: یہ سریع الحرکت اور تیز رفتار حلمہ آور جنگی کشتیاں چین سے حاصل کی گئی ہیں۔

ہوور کرافٹس: یہ بھی پاکستان میں ہی تیار کئے گئے ہیں اور ان کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ سطح آب کے ساتھ ساتھ خشک اور ریتلے ساحلوں پر بھی استعمال ہو سکتے ہیں۔ ان کا کام پاک بحریہ کے کمانڈو دستوں کو دشوار گزار ساحلی علاقوں تک پہنچانا ہوتا ہے۔

آبدوزیں

پاک بحریہ میں مندرجہ ذیل اقسام کی چھوٹی بڑی آبدوزیں شامل ہیں:

ڈیفنی: ان آبدوزوں کو فرانس سے خریدا گیا ہے ۔ ایسی ایک آبدوز میں  45 افراد کا عملہ سوار ہو سکتا ہے۔ اس کی لمبائی 59 میٹر تک ہے اور یہ 870 ٹن وزن کی حامل ہے۔ اسلحے کے طور پر اس میں 12 عدد 522 ملی میٹر کی تارپیڈو ٹیوبیں نصب ہیں۔ اس میں دو عدد ڈیزل انجن اور دو عدد الیکٹرک موٹریں نصب ہیں۔  اس کی رفتار سطح آب پر 13 ناٹ جبکہ زیر آب 16 ناٹ ہے۔  (یاد رہے کہ سمند میں فاصلے کی پیمائش کلو میٹر یا میل کی بجائے "ناٹ (knot)" سے کی جاتی ہے جس کی پیمائش  1.85    کلومیٹر کے مساوی ہوتی ہے)۔

اگوسٹا 70 بی: یہ بھی فرانس سے خریدی گئی آبدوز ہے جس میں 54 افراد کا عملہ سوار ہو سکتا ہے۔ اس کی لمبائی 68 میٹر جبکہ وزن 1440 ٹن تک ہے۔ہتھیاروں کے طور پر  اس میں 550 ملی میٹر قطر کی چار عدد تارپیڈو ٹیوبیں اور 40 عدد بارودی سرنگیں شامل ہوتی ہیں۔ اس کی رفتار سطح آب پر 12 ناٹ جبکہ زیر آب 18 ناٹ تک ہے۔

Description: D:\alifyar\Agosta 70 b.jpg

اگوسٹا 90بی: فرانس سے ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ساتھ یہ آبدوز وطنِ عزیز میں ہی تیار کی جا رہی ہے۔ اس قسم کی پہلی آبدوز فرانس میں ہی تیار کی گئی جبکہ دوسری آبدوز فرانسیسی ماہرین کی زیر نگرانی پاکستان میں بنائی گئی جبکہ تیسری آبدوز مکمل طور پر پاکستانی ماہرین کی زیر نگرانی کراچی شپ یارڈ میں تیار کی گئی۔ یہ بے حد جدید آبدوز ہے اور ایک ماہ سے زیادہ عرصہ تک زیر آب رہ سکتی ہے۔  اس میں36 افراد کا عملہ سوار ہو سکتا ہے۔ اس کی لمبائی 78 میٹر ہے اور یہ 350 میٹر کی گہرائی تک جا سکتی ہے۔ اس کی رفتار سطح آب پر 17 ناٹ جبکہ زیر آب رفتار 20  ناٹ تک ہے۔ اس میں 39 بحری جہاز شکن میزائل نصب ہے جو 0.9 ماک کی رفتار (یعنی تقریباََ آواز کی رفتار ) سے سفر کرتے ہوئے، 50 کلومیٹر دور موجود کسی بھی بحری جہاز کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں چھوٹے بڑے گائیڈڈ تارپیڈو اور بارودی سرنگیں بھی شامل ہیں۔

Description: D:\alifyar\Agosta 90 B.jpg

مجٹ (Midget) کلاس آبدوز: پاک بحریہ میں شامل یہ آبدوزیں کمانڈو دستوں کو دشمن کے ساحل تک پہنچانے اور بحری جہازوں کو بم سے تباہ کرنے میں استعمال ہوتی ہیں۔ یہ زیر آب رہتے ہوئے تارپیڈو سے حملہ آور ہوتی ہیں۔

پاکستان نیول ایوی ایشن

پاکستان نیول ایوی ایشن پاک بحریہ کا فضائی بازو ہے ۔ نیول ایوی ایشن میں شامل طیاروں اور ہیلی کاپٹرز کی مختصر تفصیل کچھ یوں ہے:

پی تھری سی اورائن: امریکہ سے حاصل کئے گئے یہ طایرے بنیادی طور پر سمندری حدود کی نگرانی، زیر آب چھپی ہوئی دشمن آبدوز کا پتا چلانے اور اسے ٹھکانے لگانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ان کے ہتھیاروں مین دور مار بحری جہاز شکن ہارپون میزائل شامل ہیں جن کی رینج 150 کلو میٹر تک ہے۔

Description: D:\alifyar\p3c orion.jpg

اٹلانٹک: یہ فرانس سے ھاصل کیا گیا بحری جہاز شکن طیارہ ہے جس میں بحری جہاز شکن ایگزوسیٹ میزائل، تارپیڈو اور آبدوز ڈھونڈھنے والے الیکٹرانک سینسر شامل ہیں۔

سی کنگ ہیلی کاپٹر: برطانیہ سے خریدے گئے یہ ہیلی کاپٹر ساحلوں کے قریب رہ کر نگرانی کرتے ہیں۔ ان میں بحری جہاز شکن ایگزوسیٹ میزائل، تارپیڈو اور سونار او ریڈار ٹیکنالوجی کی مدد سے آبدوز کا پتا چلانے والے آلات نصب ہیں۔

Description: D:\alifyar\c king.jpg

بی این 2 ڈیفنڈر: برطانیہ سے خریدے گئے یہ طیارے بحری حدود کی حفاظت پر مامور ہیں۔ یہ ریڈار کی مدد سے بحری جہازوں  پر نظر رکھتے ہیں۔ان میں راکٹ پوڈ اوردیگر ہتھیار بھی نصب کئے جا سکتے ہیں۔ 

متعلقہ عنوانات