یوم دفاع پاکستان: ایسی دس باتیں جو نئی نسل نہیں جانتی

ستمبر 1965 کی پاک بھارت جنگ  کو دوسری کشمیر جنگ (1948کے بعد) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے. اس جنگ میں بھارت اور پاکستان دونوں کا بہت جانی و مالی نقصان ہوا ۔ 1965 کی جنگ نوزائیدہ ملک کے لوگوں کا کڑا امتحان تھا۔ اس جنگ نے پوری قوم کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر دیا۔ پینسٹھ کی کی جنگ نے بلا شبہ اس قوم کو صحیح معنوں میں ایک قوم بنایا ۔ آئیے تلاش کرتے ہیں ستمبر انیس صد پینسٹھ کی جنگ کی ایسی دس باتیں جو آج کی نسل نہیں جانتی۔۔۔۔

  1۔ جنگ کا آغاز اور جنگ بندی کی درخواست دونوں بھارت نے کی:

 بھارت نے چھے(6) ستمبر کو بین الاقوامی سرحد کے پار حملہ کیا اور ایک مکمل جنگ چھڑ گئی جس کا اختتام بائیس(22) ستمبر کو جنگ بندی کے ساتھ ہوا۔ دونوں ممالک کے درمیان 10 جنوری 1966 کو تاشقند میں سوویت سرپرستی میں امن کے لیے بات چیت ہوئی۔

2۔ بھارتی فضائیہ کا ریڈار اسٹیشن تباہ:

 سات ستمبر 1965 کو پاکستان نیوی نے کموڈور ایس ایم انور کی رہنمائی میں ہندوستانی نیول ریڈار اسٹیشن پر حملہ کیا جو ہندوستان میں دوارکا کے ساحل پر قائم کیا گیا تھا، جو کراچی بندرگاہ کے جنوب مشرق میں تقریباً 320 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ آپریشن کامیاب رہا اور اس سے ہمارے فوجیوں اور پوری قوم کے حوصلے بلند ہوئے۔

3۔ جنگ عظیم دوم کے بعد ٹینکوں کی بڑی جنگ:

 آٹھ ستمبر کو بھارت نے اپنے بکتر بند ڈویژن اور دیگر سٹرائیک فارمیشنز کا استعمال کرتے ہوئے سیالکوٹ کے خلاف اپنا اہم حملہ کیا۔ تجزیہ کار اسے دوسری جنگ عظیم کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ قرار دیتے ہیں۔ یہ ایک سخت اور تلخ جدوجہد تھی جو کئی دنوں اور راتوں تک لڑی گئی جس کے نتیجے میں دونوں طرف سے بہت سا جانی نقصان ہوا۔ آخر کار پاک فوج نے ہندوستان کی بکتر بند ڈویژن کو دستبردار ہونے پر مجبور کر دیا، کیونکہ جوانوں اور سامان کا بہت زیادہ نقصان ہوا چکا تھا ۔

4۔ آزادی کے بعد بھارتی اور پاکستانی فضائیہ کے درمیان پہلی جنگ:

پاکستان ایئر فورس (PAF) نے بھی اس جنگ میں بہت اہم کردار ادا کیا۔ یہ پہلا موقع تھا جب دونوں ممالک کی فضائی افواج آمنے سامنے تھیں۔ پی اے ایف کے پائلٹس نے اپنے چھوٹے سائز کے باوجود قابل ذکر مہارت کا مظاہرہ کیا اور اس کی بہترین مثال سکواڈرن لیڈر ایم ایم کی تھی جنہوں نے ہندوستان کے پانچ لڑاکا طیاروں کو مار گرایا۔

5۔ پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے کے علاقوں پر قبضہ کرلیا:

اس جنگ کے دوران، 1617 مربع میل علاقے پر پاکستان نے قبضے کیا جب کہ پاکستان کے 446 مربع میل کے کھلے اور غیر دفاعی علاقے پر بھارت نے قبضہ کیا تھا۔ اس جنگ میں پاک فوج نے 20 بھارتی افسران، 19 جونیئر انڈین کمیشنڈ آفیسرز اور 569 دیگر رینک کے جوانوں کو گرفتار کیا۔

تاشقند معاہدہ (پاک بھارت امن معاہدہ) کب ہوا ؟

 دس جنوری 1966 کو پاکستان اور بھارت دونوں کے صدور نے جنگ کے باضابطہ خاتمے کے اعلان پر دستخط کیے تھے۔ اس موقع پر پاکستان کی طرف سے جنرل ایوب خان اور بھارت کی طرف سے لال بہادر شاستری موجود تھے۔

بھارت نے پاکستان کو دل سے قبول نہیں کیا:

  بھارت کی طرف سے شروع کی گئی اس جنگ نے اس بات کی تصدیق کی کہ نئی دہلی نے پاکستان کے قیام کو قبول نہیں کیا جیسا کہ اس وقت ملک کے بہت سے لوگوں کو شبہ تھا۔ پاکستان پر بھرپور حملہ اور بھارت کی اعلیٰ عسکری قیادت کی طرف سے لاہور پر قبضہ کرنے اور ملک کے ٹکڑے کرنے کے اعلانات اس امر کے واضح ثبوت تھے۔ آج بھی یہ بات عیاں ہے کہ آج بھی ہندوستان کا مقتدرہ طبقہ اور انتہا پسند ہندو پاکستان کے وجود کو برداشت نہیں کرتے۔

امریکہ کبھی پاکستان کا دوست نہیں رہا:

 جنگ شروع ہونے کے فوراً بعد اسلحے اور سپیئر پارٹس پر امریکی پابندی نے ثابت کر دیا کہ امریکہ ایک ناقابل بھروسہ ساتھی ہے حالانکہ پاکستان سیٹو اور سینٹو کا رکن تھا۔

9۔ بھارت کا کشمیر کا ناحق قبضہ:

  جنگ نے پاکستانی پالیسی سازوں پر واضح کر دیا کہ بھارت نے کشمیر کو طاقت کے ذریعے ضم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اور وہ تنازعہ کے منصفانہ اور پرامن حل میں دلچسپی نہیں رکھتا تھا۔ نتیجتاً دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان امن آج تک ناپید ہے۔

10۔ پاکستانی فوج دنیا کی طاقتور عسکری قوت ثابت ہوئی:

 محدود وسائل اور ہتھیاروں کے باوجود، پاکستان کی مسلح افواج ایک بڑے دشمن کو بہت زیادہ نقصان پہنچانے میں کامیاب رہیں اور ہندوستانی حملے کو روکنے میں کامیاب رہیں۔ جنگ نے ہتھیاروں کے نظام اور گولہ بارود میں خود انحصاری کی کوششوں کو جنم دیا۔ ستر کی دہائی میں پی او ایف واہ اور پی اے سی کامرہ کے قیام کی صورت میں ان کاوشوں کا ثمر سامنے آیا ۔

متعلقہ عنوانات