یومِ فضائیہ: لِٹل ڈریگن ،انیس سو پینسٹھ کے ہیرو ایم ایم عالم نے عالمی ریکارڈ کیسے بنایا؟

ایم ایم عالم کی تیزی اور پھرتی کی وجہ سے ان کے دوست انہیں "لِٹل ڈریگن" کہا کرتے تھے۔ انھوں نے پینسٹھ کی جنگ میں کون سا عالمی ریکارڈ بنایا؟

محمود پاک افواج میں شمولیت  اختیار کرنا چاہتے تھے لیکن بد قسمتی سے ان سے پہلے کوئی  بھی ان کے خاندان سے کبھی بھی افواج کا حصہ نہیں رہا تھا اور ان کے والد بھی ان کی فوج میں  بھرتی کے خلاف تھے۔   لیکن ایم ایم عالم نے والد کی مخالفت مول لیتے ہوۓ انیس سو باون میں پاک فضائیہ  میں شمولیت اختیار کر لی۔ انیس سو ترپن میں انہیں کمیشن مل گیا اور یوں انہوں نے فضائییہ میں اپنی قابلیت  کے جوہر دکھانا شروع کر دیے۔

        جرات، مہارت، قابلیت اور وفا کے پیکر  محمد ایم ایم عالم(ایم ایم عالم)  چھے جولائی انیس سو پینتیس کو کلکتہ میں پیدا  ہوئے۔ ان کے گیارہ بہن بھائی تھے اور وہ ان میں سب سے بڑے تھے۔  جب پاکستان بنا تو  ایم ایم عالم کا خاندان  کلکتہ سے ڈھاکہ ہجرت کر گیا جہاں آکر ایم ایم عالم نے ہائی سکول پاس کیا۔

  چھے ستمبر انیس سو پینسٹھ کو  جنگ چھڑی تو پاکستان کی فضائییہ نے  بھارت پر حملہ کر دیا۔ اب یہ متوقع تھا کہ دشمن ضرور جوابی حملہ کرے گا۔ محمود اس وقت سرگودھا آئیر بیس پر تائینات تھے۔ انہیں حملے کی صورت میں دشمن کا منہ توڑ جواب دینے کا حکم ہوا۔ سات  ستمبر علی الصبح فجرانہوں نے اپنا ایف ایٹی سِکس سیبر(F-86 Sabre) طیارہ  اڑایا اور اپنے ائیر بیس کے گرد چکر لگانے لگے۔  اتنے میں  انہیں دشمن کے دو جہاز دکھائی دیے۔

       دشمن کے جہاز آئیر بیس پر دو مزائیل داغ کر سرحد کی طرف مڑ گۓ۔ ایم ایم عالم  اپنے ایک ساتھی کے ہمراہ اس کے تعاقب کو نکلے۔ سرحد کے قریب ان کی مڈ بھیڑ بھارت کے پانچ ہنٹر طیاروں سے ہو گئی۔ انھوں نے پہلا مزائیل داغا۔ مزائیل دشمن کے جہاز کو آگ لگاتا زمین پر جا لگا، پھر محمود ماندہ چار طیاروں پر جھپٹے  اور پلک جھپکنے میں چاروں کو تباہ کر ڈالا۔ اس ساری کاروائی کو ایک منٹ پورا نہیں ہوا تھا۔ صرف پینتالیس سیکنڈز میں پانچ جہاز دشمن کے تباہ ہوۓ تھے۔ دنیا میں فضائییہ کی ایک نئی تاریخ رقم ہو چکی تھی۔  جب وہ کامیابی سے واپس پہنچے تو تمام ساتھیوں نے انہیں کاندھوں پر اٹھا لیا۔

        انیس سو پینسٹھ کی  اس جنگ میں انہوں نے دشمن کے نو طیارے تباہ کیے تھے اور فضائی محاذ پر دشمن کی ناکامی کا اہم سبب بنے تھے۔

        ملک و قوم کے اس عظیم ثپوت نے وفاداری کا ثبوت صرف اس جنگ میں ہی نہیں دیا تھا بلکہ جب سکوت ڈھاکہ ہوا اور مشرقی پاکستان بنگلا دیش بن گیا تو اس مجاہد نے بنگالی ہونے کے باوجود پاکستان میں رہنے کا فیصلہ کیا۔ اپنی وفا، جرات، فطانت اور سچائی لیے قوم کا یہ عظیم محسن 2013 میں طویل علالت کے بعد موت سے ہمکنار ہوا۔

متعلقہ عنوانات