ولادتِ رسول ﷺ کے موقع پر بہترین تقریر ؛ربیع الاول کا پیغام (2)

میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر سکول طلبہ کے لیے اردو تقاریر کا سلسلہ۔۔۔

مڈل اور ہائی سکول کے طلبہ کے لیے؛ ربیع الاول کے موقع پر تقریر کے لیے یہاں کلک کیجیےوہ دانائے سبل ، ختم الرسل مولائے کل جس نے
غبار راہ کو بخشا فروغِ وادی سینا
نگاہ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر
وہی قرآں وہی فرقان وہی یٰسیں وہی طہٰ
جناب صدر اور میرے عزیز ساتھیو!
آج میں جس ہستی کی توصیف کی سعادت حاصل کر رہا ہوں ان کا نام ایسا میٹھا ہے کہ لبوں پر آتے ہی بیاں میں شیرینی گھلنے لگتی ہے ۔۔۔  یہ فرحت بخش احساس جسم کے روئیں روئیں میں رچ بس جاتا ہے ۔۔۔ اور یہ راحتِ قلب و جاں نام روح کو حیاتِ نو کی نوید سناتے ہوئے زندگی ، تابندگی اور رخشندگی کی دولت سے مالامال کر دیتا ہے ۔۔۔ بقول سعید:
محبت
 اک عقیدت کی لہر بن کر ابھرتی ہے 
جھکائے سر کھڑا ہو جاتا ہے
موئے بدن اک اک
خمیدہ شاخ کی مانند
گردن جھکنے لگتی ہے 
نماز عشق کے سجدے میں گر جاتے ہیں سب مل کر
میرے قلب و جگر ، جسم و نظر اور روح جان یارو!
کہیں جو ذکر آتا ہے مدینے والے آقا کا
صدر مکرم !
سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر تقریر کرنے کا ارادہ کیا ہے تو یوں محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے کسی چمنستانِ پُربہار کے بیچوں بیچ آ کھڑا ہوا ہوں۔ باغ کا ہر پھول خوش رنگ اور ہر بوٹا خوشنما ہے ۔ ہر گل کی مخصوص مہک ہے جو دل کو بے خود کیے دیتی ہے۔ ایک نظارے سے جی نہیں بھرتا کہ دوسرا منظر دعوتِ کیف و مستی دینے لگتا ہے۔ اب انگشت بدنداں، محوِ حیرت کھڑا ہوں کہ آپ کے سامنے کس نظارے کی دلکشی کا تذکرہ کروں اور گلشنِ صدبہار کے کونسے گوشے کی سیر کراؤں ۔
مجھ سے تو نہ ہو سکے خوبی دلبر کا بیان
 یہ الگ بات ہے دیتا رہوں اظہار کو طول
صدر زی وقار!
میرے آقا علیہ الصلاۃ والسلام آمد سے قبل دنیا میں ہر جہالت رقص کناں تھی۔ یہ ساری دنیا انسان کی  بداعمالیوں سے ظلمت کدا بنی ہوئی تھی۔ ہر سو کفر کی سیاہ تاریکیوں کے پہرے تھے۔ نیکی نفسِ امارہ کی بے رحم زنجیر میں جکڑی ہوئی تھر تھر کانپ رہی تھی ۔ معمولی معمولی باتوں پر تلواروں کو خون کا نذرانہ پیش کیا جاتا تھا ۔نیکی کفروشرک کی گھٹاٹوپ اندھیروں میں سسکیاں لے رہی تھیں۔ انسانیت کے ظلم کے شکنجے میں جکڑی شدتِ کرب سے کراہ رہی تھی یہاں تک کہ اس کی آہیں آسمان کو چیرتی ہوئی بارگاہ رب العالمین تک جا پہنچی ۔
حاضرینِ محترم! 
رحمت حق جوش میں آئی اور فاران کی چوٹیوں سے آفتاب ہدایت نمودار ہوا اور پھر اس آفتاب رشد و ہدایت کی کرنیں خاک پر پڑیں تو وہ کندن بن گئی۔  پتھر پر پڑی تو وہ لعل بدخشاں بن گیا۔ہر  ذرہ عکسِ جمال محبوب سے ماہتاب بن گیا !
محمد مصطفیٰ ﷺ آئے بہاروں پر بہار آئی
زمیں کو چومنے جنت کی خوشبو بار بار آئی  
آمدِ مصطفےٰ پر کیسی کیسی انوکھی نشانیاں اور برکتیں ظاہِر ہوئیں ، یقیناً یہ اللہ پاک کا فضل ہی ہے کہ آمدِ مصطفےٰکی بَرَکت سے  عالَم میں بہار آگئی۔ بی بی آمنہ کا گلشن مہکنے لگا۔ شہرِمکہ میں روشنی بکھرنے لگی۔  عرب کے ریگزار تاروں کی طرح چمکنے لگے۔ کعبہ بھی جُھومنے لگا۔ مُرجھائی ہوئی کلیاں کِھل اُٹھیں۔   اندھیرے چھٹنے لگے۔ کفر وشرک کے ایوانوں میں زلزلہ آگیا۔ بے سہاروں کو سہارا مل گیا۔ بے قراروں کو قرار ملنے لگا۔  غریبوں  کو ، یتیموں کو  آسرا مل گیا اور جہالت کے اندھیرے میں بھٹکتے ہوئے بندوں کو خدا مل گیا ۔
مرے نورالہدیٰ  آئے جہاں میں روشنی پھیلی
مرے بدرالدجیٰ آئے جہاں میں روشنی پھیلی
جہاں میں کفر کی ظلمت جہالت کا اندھیرا تھا
مرے شمس الضحیٰ آئے جہاں میں روشنی پھیلی
صدر مکرم!
بیشک آمد رسول مقبول ﷺ اللّٰہ تعالیٰ کا فضل عظیم ہے جس کا جس قدر شکرانہ ادا کیا جائے کم ہے لیکن ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ اسوہ رسول ﷺ کے مطابق اپنی زندگیوں کو بھی ڈھالا جائے تاکہ آپ ﷺ کی آمد کے حقیقی مقصد کو پایا جا سکے۔
قوت عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
دہر میں اسم محمد ﷺ سے اجالا کر دے

متعلقہ عنوانات