کسی بھی شخص پر کب مہرباں تھے ہم

کسی بھی شخص پر کب مہرباں تھے ہم
یہ تھا الزام کے کچھ بد گماں تھے ہم


نہ لکھی ہی گئی آہیں نہ کام دل
تبھی جانا کے کتنے بے کساں تھے ہم


تمہیں بھی راہ سے بھٹکا دیا ہم نے
اجی چھوڑو کبھی تو راہ داں تھے ہم


وہ چلتا ساتھ بھی تو کب تلک چلتا
وہ قصہ اور لمبی داستاں تھے ہم


گو مژگاں میں رہے اٹکے مگر پھر بھی
تری آنکھوں میں چبھتی کرچیاں تھے ہم


مری خستہ مزاجی پر نہ جانا تم
ہے یہ معلوم تم کو بد زباں تھے ہم


دھرا اجلی شفق میں نور تھا جس سے
گگن پر آج کشت‌ زعفراں تھے ہم