نکھرنا عقل و خرد کا اگر ضروری ہے

نکھرنا عقل و خرد کا اگر ضروری ہے
جنوں کی راہبری میں سفر ضروری ہے


حقیقتوں سے جو ہوتا ہے آشنا اے دوست
تو اس کے واسطے راہ خطر ضروری ہے


کسی کی نیچی نظر کا سلام ساتھ رہے
سفر کے واسطے زاد سفر ضروری ہے


مگر یہ شرط ہے ہر لفظ روح سے نکلے
دعائے نیم شبی میں اثر ضروری ہے


دلوں کا حال نہ چہروں سے ہو سکے ظاہر
خرد کے دور میں یہ بھی ہنر ضروری ہے


عبیدؔ دوسروں کو کر چکے بہت تلقین
اب اپنے آپ پہ بھی اک نظر ضروری ہے