نگاہوں پر نگہبانی بہت ہے

نگاہوں پر نگہبانی بہت ہے
نوازش ظل سبحانی بہت ہے


یہاں ایسے ہی ہم کب بیٹھ جاتے
ترے کوچہ میں ویرانی بہت ہے


ابھی قصد سفر کا قصہ کیسا
ابھی راہوں میں آسانی بہت ہے


تری آنکھیں خدا محفوظ رکھے
تری آنکھوں میں حیرانی بہت ہے


لب دریا زباں سے تر کریں گے
ابھی تلوار میں پانی بہت ہے


مبارک ان کو سلطانی ادب کی
مجھے تو اس کی دربانی بہت ہے