نظم
روز رات کے پہلے پہر
کورے کاغذ پر تمہارا نام لکھتا ہوں
اور موسم بہار کا آغاز ہو جاتا ہے
کاغذ پر تمہارے نام سے اک بیل پھوٹتی ہے
اس کی کونپلیں نکلتی ہیں
خوش رنگ شگوفے کھلتے ہیں
بیل محبت کی دھن پر ناچنا شروع کر دیتی ہے
ناچتے ناچتے پورے ورق کو گلستاں کر دیتی ہے
میں تھوڑی سی خوش بو اپنے ہاتھوں پر مل لیتا ہوں
کچھ رنگ اپنے چہرے پر لگا لیتا ہوں
مسکان ہونٹوں پر سجا لیتا ہوں
باقی رات پورے ایک سو پھولوں کا عطر کشید کرتا ہوں
عطر اپنی بیاض پر انڈیل دیتا ہوں
نظم بن جاتی ہے