نئے شہروں کی جب بنیاد رکھنا
نئے شہروں کی جب بنیاد رکھنا
پرانے شہر بھی آباد رکھنا
پڑی ہو پاؤں میں زنجیر پھر بھی
ہمیشہ ذہن کو آزاد رکھنا
کسی کی یاد جب شدت سے آئے
بہت مشکل ہے خود کو یاد رکھنا
دکھوں نے جڑ پکڑ لی میرے اندر
ضروری تھا کوئی ہم زاد رکھنا
خدایا شاخ پر کلیاں کھلانا
کوئی پودا نہ بے اولاد رکھنا
پڑھاؤ ڈالنے والو ہمیشہ
گزشتہ ہجرتوں کو یاد رکھنا
کہیں بھی گھر بسا لینا جہاں میں
مگر اپنے وطن کو یاد رکھنا