نہ کوئی مرحلہ دشوار ہوگا
نہ کوئی مرحلہ دشوار ہوگا
جنوں جب قافلہ سالار ہوگا
شفق یہ رنگ لائے گی سحر تک
کہ خوں آلود ہر اخبار ہوگا
رہے گا جو بھی مفلس عہد نو میں
یقیناً صاحب کردار ہوگا
یہ گھر کو دیکھ کر میں سوچتا ہوں
کسی دن مجھ پہ یہ گھر بار ہوگا
تشدد کرنے والے یہ بھی سوچیں
کہ اک دن سب سے استفسار ہوگا
مصائب سے ہی جب فرصت نہ ہوگی
تو کب ذکر لب و رخسار ہوگا
نہ جاگے لوگ تو یہ سوچ لے پھر
شررؔ جلنا ترا بیکار ہوگا