مجھ پہ رحمت کا در کھلا رکھنا

مجھ پہ رحمت کا در کھلا رکھنا
اپنی چشم کرم سدا رکھنا


دل کے آنگن میں کوئی رہتا ہے
سامنے اس کے آئنہ رکھنا


یہ جو چہرے بدل کے ملتے ہیں
ان سے دامن ذرا بچا رکھنا


اپنے اشعار تو سنا لیکن
کچھ کسی کے لئے بچا رکھنا


بندگی کے لئے ضروری ہے
ان کی چوکھٹ پہ سر جھکا رکھنا


دل جلے گا تو روشنی ہوگی
ظلمتوں میں دیا جلا رکھنا


راہ میں راہزن ملیں گے نسیمؔ
راستہ ان سے تم جدا رکھنا