کیا بتائیں کہ ہم نے کیا دیکھا

کیا بتائیں کہ ہم نے کیا دیکھا
کون ظاہر کسے چھپا دیکھا


ذرے ذرے میں ہے کہیں موجود
اور کہیں سب سے وہ جدا دیکھا


جو کسی نے زباں سے فرمایا
سچ ہر اک لفظ با خدا دیکھا


کوئی صورت جو یاد آئی ہمیں
جھانک کر دل کا آئنہ دیکھا


خواب کی پوچھتے ہیں تعبیریں
یہ بتاتے نہیں کہ کیا دیکھا


ہاں اسی دن کو روکتے تھے نسیمؔ
غیر کو تم نے آزما دیکھا