کون کس کا رقیب ہے جاناں

کون کس کا رقیب ہے جاناں
اپنا اپنا نصیب ہے جاناں


اس زمانے سے رسم و راہ نہ رکھ
یہ زمانہ عجیب ہے جاناں


شہر ظلمت میں دن کا سورج بھی
رات اسی کا نصیب ہے جاناں


زندگی سے مفاہمت کیا ہو
زندگی کچھ عجیب ہے جاناں


شادمانی سے بہرہ ور ہو لیں
غم کی ساعت قریب ہے جاناں


کچھ عنایت ادھر بھی ہو جائے
دل یہ مفلس غریب ہے جاناں


کون دستک یہ دے رہا ہے نسیمؔ
کوئی شاعر ادیب ہے جاناں