حرف غم اس کی صدا ہے شاید

حرف غم اس کی صدا ہے شاید
یہ وہی نغمہ سرا ہے شاید


یوں جو ہم خود سے خفا بیٹھے ہیں
ہم سے وہ روٹھ گیا ہے شاید


دھڑکنیں دل کی بہت تیز ہوئیں
اس نے کچھ ہم سے کہا ہے شاید


جو اڑائے لئے جاتی ہے ہمیں
اس کے کوچے کی ہوا ہے شاید


آسماں ہے نہ زمیں اپنی جگہ
حادثہ کوئی ہوا ہے شاید


کیا اجالے میں نظر آئے نسیمؔ
وہ اندھیرے کا دیا ہے شاید