مٹی کا جسم اور صف معتبر میں ہے

مٹی کا جسم اور صف معتبر میں ہے
کتنا بڑا کمال کف کوزہ گر میں ہے


ایسی ہوس چھپی ہوئی قلب بشر میں ہے
گھر میں ہیں اور وسعت دنیا نظر میں ہے


شوق سخن وری کو مٹاتا میں کس طرح
یہ تو رچی بسی مرے قلب و جگر میں ہے


مل جائے بے قرار کو لطف سکون دل
ایسی تو بس مثال خدا ہی کے گھر میں ہے


تم کو تمہاری منزل مقصود مل گئی
اپنا تو کارواں ابھی گرد سفر میں ہے


پہنوں میں کیسے اطلس و کمخواب کے لباس
سورج غروب ہونے کا منظر نظر میں ہے


چھو لے گا شادؔ تو بھی کسی روز آسماں
وہ عزم اور وہ جوش ترے بال و پر میں ہے