مرے یہاں تری آواز رہ گئی باقی

مرے یہاں تری آواز رہ گئی باقی
ترا نشاں تری آواز رہ گئی باقی


بس اک یقین بدن دور لے گئی ہے تو
بس اک گماں تری آواز رہ گئی باقی


ہمارے گھر کے وہ کونے بھی ہو گئے پاگل
جہاں جہاں تری آواز رہ گئی باقی


سنائی دی ابھی پتوں کی سرسراہٹ میں
کہاں کہاں تری آواز رہ گئی باقی


ہر ایک کونے سے کمرے کے چن رہا ہوں میں
جہاں تہاں تری آواز رہ گئی باقی


اداس شام کی ساکت ہوا کے ہونٹوں پر
رواں رواں تری آواز رہ گئی باقی


تو میرے گھر سے ہر اک چیز لے گئی اپنی
مگر یہ جاں تری آواز رہ گئی باقی