مرے یاقوت اور مرجان مرشد
مرے یاقوت اور مرجان مرشد
تمہارے نام پر قربان مرشد
کسی لمحے بھی رد ہوتا نہیں ہے
تمہارے وصل کا امکان مرشد
اچانک آئیے اور آئیے یوں
مجھے کر دیجئے حیران مرشد
مسلسل سر اٹھانے لگ گئے ہیں
مرے اندر کے یہ طوفان مرشد
ہے میری شاعری اس کے سوا کیا
مرے ہر شعر کا عنوان مرشد