مرے خیال میں تھی میرے حافظے میں تھی

مرے خیال میں تھی میرے حافظے میں تھی
عجیب شے تھی مگر پھر بھی فاصلے میں تھی


بدن سے جان تو کب کی جدا ہوئی یعنی
ہماری سانس ابھی تک مغالطے میں تھی


ہماری نیند جو بہکی تو یہ کھلا ہم پر
ہماری آنکھ ترے خواب کے نشے میں تھی


وہ بات ہی نہیں جاناں کسی تصور میں
جو ایک بات فقط تجھ کو سوچنے میں تھی


سو آج توڑ دیا اور ہو گئے تنہا
تمام روز سے اک شکل آئنے میں تھی


نہ آتے سچ میں مگر خواب میں تو آنا تھا
دراصل رات مری نیند آسرے میں تھی