مضمون اگر راہ میں ہاتھ آتا ہے

مضمون اگر راہ میں ہاتھ آتا ہے
خامہ چلنے میں ٹھوکریں کھاتا ہے
حال خط تقدیر کھلا آج منیرؔ
اپنا لکھا پڑھا نہیں جاتا ہے