منظر کو کسی طرح بدلنے کی دعا دے

منظر کو کسی طرح بدلنے کی دعا دے
دے رات کی ٹھنڈک کو پگھلنے کی دعا دے


اے ساعت ویران کے بے خواب فرشتے
اب چیخ کو سینے سے نکلنے کی دعا دے


پتے کو پرندوں کی پناہوں پہ لگا دے
پیڑوں کو یہاں پھولنے پھلنے کی دعا دے


پڑھ ایسا وظیفہ کہ یہ کہسار نہ اجڑے
چشموں کو پہاڑوں سے ابلنے کی دعا دے


اب توڑ تکانوں کے تکلف سے تعلق
پژمردہ طبیعت کو پھسلنے کی دعا دے


آفاق کی دیواروں کی آغوش کو وا کر
اب مطلع موجود کو کھلنے کی دعا دے


ہم بھول ہی جائیں نہ کسی شکل سحر کو
اب شب کو کسی طور سے ڈھلنے کی دعا دے