میں اوبتا ہوں نہ قصہ کو اور لمبا کھینچ

میں اوبتا ہوں نہ قصہ کو اور لمبا کھینچ
اگر ہے ہاتھ میں ڈوری تو پھر یہ پردہ کھینچ


چرا کے نیند مری چین سے جو سویا ہے
اسے دکھا تو برے خواب سر سے تکیہ کھینچ


بتا کہ جسم کا آزار لا علاج ہوا
طبیب جان کی پروا نہ کر تو پیسہ کھینچ


سرنگ جسم ہے لمبی سو احتیاط برت
بھٹک نہ جائے کہیں سانس کو نہ اتنا کھینچ


کنویں میں گر گئی گگری تو جانے کب نکلے
ابھی ہے ہاتھ میں رسی سرا اسی کا کھینچ