سر سے اک قطرہ خوں نہیں نکلا
سر سے اک قطرہ خوں نہیں نکلا
ہاں ابھی تک جنوں نہیں نکلا
آنکھ تک آ کے بن گیا آنسو
درد دل جوں کا توں نہیں نکلا
ہائے قسمت تمام عمر میں بھی
ایک پل پر سکوں نہیں نکلا
یوں تسلی مجھے وہ دیتا ہے
میں ترے دل میں ہوں نہیں نکلا
درد سے جاں نکل گئی لیکن
تیر کا کیا کروں نہیں نکلا