کیوں نہ اب اس کے رو بہ رو روئیں

کیوں نہ اب اس کے رو بہ رو روئیں
اب کے آنسو نہیں لہو روئیں


میں زیادہ نہ آپ کم رؤو
پاس آؤ کہ ہو بہ ہو روئیں


کون ہے کس کو فرق پڑتا ہے
گھر میں روئیں کہ کو بہ کو روئیں


خشک آنکھوں کا رونا بھی کیا ہے
آنسوؤں سے کریں وضو روئیں


وقت رخصت ہے سو خدا کے لیے
رکھ لیں آنکھوں کی آبرو روئیں


ہائے چھن جائے گا ہمارا درد
زخم ہونے لگے رفو روئیں


ہاں ابھی اشک درد دیتے ہیں
دھیرے دھیرے بنے گی خو روئیں


اے ضیاؔ تیرے زخم کی لذت
دوست تو دوست ہیں عدو روئیں