میکدے میں بیٹھ کر ایمان کی پروا نہ کر
میکدے میں بیٹھ کر ایمان کی پروا نہ کر
یا اسے بھی ایک دو چلو پلا دیوانہ کر
مسکرا دے قصۂ امید کر دے مختصر
یا بڑھا لے چل ذرا سی بات کو افسانہ کر
خوش مذاقی شرط ہو جس کے نظارے کے لئے
اس گل خود رو کو یا رب زینت ویرانہ کر
حادثہ ہے لیکن ایسا غیر معمولی نہیں
شمع پر پروانہ جلنے دے کوئی پروانہ کر