مبدۂ حسن سے کیسے یہ جدا ہے یکسر
مبدۂ حسن سے کیسے یہ جدا ہے یکسر
کہ زمان اور مکاں ایک ادا ہے یکسر
یہ جو دی ہے ہمیں آزادئ افکار و عمل
کوئی بتلاؤ جزا ہے کہ سزا ہے یکسر
وقت ہے تیشہ و شمشیر کا جس میں کب سے
وہ ہتھیلی ابھی مصروف دعا ہے یکسر
مرحبا جشن جبلت کہ نہیں ہم پابند
مرحبا زیست کہ آزاد حیا ہے یکسر
بات کہنے کو ہے کچھ اور جہاں کا ممدوح
بال جبریل نہیں بال ہما ہے یکسر
تو سمجھتا ہے جسے اپنا معز و رزاق
ہم سمجھتے ہیں وہی تیرا خدا ہے یکسر
آج جو فطرت آدم نظر آتی ہے ہمیں
یہ مری جان زمانے کی ہوا ہے یکسر
منبع فیض سے آتی ہے جو رحمت یاں تک
یہ ہمیں آل محمدؐ کی عطا ہے یکسر
خالق ختم رسل آل عبا کا مسجود
اپنا مسجود مگر آل عبا ہے یکسر