معذوری
بہت سی نظمیں کہی تھیں میں نے
لکھیں بھی لکھ لکھ کے پھاڑ ڈالیں
جو شاید نازک طبع پہ تیری گراں گزرتیں
کہ جانتی تھی وہ سارے موسم
جو تیرے اندر ہیں آتے جاتے
پرکھ چکی تھی میں تیرے دل کی تمام رت کو
میں تیری سوچوں سے آشنا تھی
اسی لیے تو
بہت سی نظمیں کہی تھیں لیکن