ادبی لطائف

اکبر الہ آبادی نے معروف مغنیہ کی نذر کون سا شعر کیا؟

اکبر

اکبر الٰہ آبادی نے کہا  : " زہے نصیب ، ورنہ مَیں نہ نبی ہوں ، نہ امام۔ نہ غوث ، نہ قطب ، نہ ابدال اور   نہ  ہی کوئی ولی ، جو قابلِ زیارت تصور کِیا جاؤں ۔ مَیں ایک زمانے میں  جج تھا ، اور اب ریٹائر ہو کر صرف اکبر ہی رہ گیا ہوں ۔ کچھ سمجھ میں نہیں آتا ، مَیں حیران ہوں کہ آپ کی خدمت میں کیا  تحفہ پیش  کیا جائے۔" گوہر نے کہا :" کچھ طلب نہیں حضور۔ہاں اگر ہو سکے تو فقط یاد گار کے طور پر ایک شعر عنایت فرما دیجیے۔"

مزید پڑھیے

مسئلہ ہمارے کمشنروں اور کمیشنز کا

کمشنر

    یہ تاثر عوام میں عام ہے کہ کتابوں میں کی گئی باتوں کا اصل زندگی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ یہ عوام کے ان چند تاثرات میں سے ایک ہے جو ٹھیک بھی ہیں۔  کیونکہ اس کا حقیقی مظہر ہمیں سرکاری محکموں میں دیکھنے کو مل جاتا ہے۔ کتابوں میں لکھا ہے کہ سرکاری  محکموں کے کام ہمارے ٹیکس سے چلتے ہیں۔ جبکہ زندگی کا حقیقی  تجربہ بتاتا ہے کہ  وہاں تو ہر  کام ہمارے چائے پانی سے  چلتا ہے۔

مزید پڑھیے

آپ وہاں کونسا مضمون پڑھایا کرتی تھیں؟

مزاح

میں اپنی باری پر اندر گئی تو ڈاکٹر کو دیکھتے ہی میرے سارے جذبات بھاپ بن کر بھک سے اڑ گئے۔ یہ ڈاکٹر سر سے گنجا، سر کے اطراف میں سلیٹی رنگ کے بالوں کی جھالر، چہرے پر پڑی ہوئی جھریاں، باہر کو نکلا ہوا مٹکے جیسا پیٹ اور کمر اس سے کہیں زیادہ جھکی ہوئی جتنی میرے کئی دیگر ہم عمر دوستوں کی تھی جنہیں میں جانتی تھی۔

مزید پڑھیے

بیچارہ دولھا

مزاحیہ

ایک مظلوم کی آنسوؤں(اور قہقہوں) بھری داستان۔۔۔۔۔ جائیں تو جائیں کہاں؟؟ جئیں تو جئیں کیسے

مزید پڑھیے

ایسا چور جو قاضیِ شہر کو لا جواب کر دے

اسلام

لہذا  لایعنی بحث مت کریں اور جو کہہ رہا ہوں ، اس پر عمل کریں۔ قاضی نے یہ سن کر کہا کہ خدا کی قسم، قاضی اور مفتی تو تجھے ہونا چاہئے ، ہم تو جھک  ماررہے ہیں ۔ جو کچھ تجھے چاہیے، لے پکڑ۔۔  لاحول و لا قوۃ الا باللہ. اور یوں چور سب کچھ لیکر فرار ہوگیا۔

مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 29