کس قدر دشوار تھا یہ مسئلہ حل کر دیا

کس قدر دشوار تھا یہ مسئلہ حل کر دیا
ایک سرگوشی میں اس نے مجھ کو پاگل کر دیا


جانے یہ تاثیر ہاتھوں میں کہاں سے آ گئی
اتفاقا اس کو چھو کر میں نے صندل کر دیا


جن کی جنبش پر کبھی تھا وقت کا دار و مدار
وقت نے دھندلا انہیں آنکھوں کا کاجل کر دیا


قاعدے قانون سارے رکھ دیے بالائے طاق
ہم نے اس دنیا کو انسانوں کا جنگل کر دیا


دور کر پایا نہ جب تاریکیاں کوئی شررؔ
آخرش اپنے قلم کو میں نے مشعل کر دیا