خواہش کا شور
میں اس نگر کی تلاش میں ہوں
جہاں پہ ہر شام چاند کی گود سے فضاؤں میں پھول اتریں
ڈگر ڈگر کی اداس خوشبو دلوں کو میٹھا سا درد بخشے
نشے میں کھوئی سی مست سانسوں میں
خواہشوں کا اداس دھیما سا شور
آنکھوں میں آرزو کی کتھا کہانی
لرزتے آنسو خموش معصوم دھڑکنوں کی زبان کھولیں
بہار سے آنچلوں کے سائے میں
ڈالیوں سی مچلتی بانہیں سکون بھر ایک آسرا ہوں
اور ایسے سونے سمے کی رت میں
ان آنسوؤں کے خموش میلوں دکھوں کے ناشاد جمگھٹوں میں
یہ ایک دل دوسرے سے ہرگز بچھڑ نہ پائے