خوبیٔ طرز مقالات سے کیا ہوتا ہے
خوبیٔ طرز مقالات سے کیا ہوتا ہے
بات کرتے رہے ہم بات سے کیا ہوتا ہے
رات کٹ جائے تو پھر رات چلی آئے گی
رات کٹ جائے گی اک رات سے کیا ہوتا ہے
کسی جانب سے جواب آئے تو کچھ بات چلے
کاوش حسن سوالات سے کیا ہوتا ہے
جب کہ تقطیر رگ جاں سے بندھی ہے تقدیر
بے خبر ذکر و مناجات سے کیا ہوتا ہے
دان دیجے کہ مرے غم کا مداوا ہووے
رنج ہوتا ہے حسابات سے کیا ہوتا ہے
دل کی وسعت سے ہے آسانئ انفاس ولے
وسعت صحن محلات سے کیا ہوتا ہے
سامنے آؤ کسی روز تو کچھ بات کریں
عمر بھر حل معمات سے کیا ہوتا ہے
ذات ہی مظہر معیار حق و باطل ہے
وہ غلط کہتے ہیں کہ ذات سے کیا ہوتا ہے
جاں نکل جائے گی تو فیصلہ دیں گے چہ خوب
صاحبو ایسی مکافات سے کیا ہوتا ہے