خوشی جانتے ہیں نہ غم جانتے ہیں

خوشی جانتے ہیں نہ غم جانتے ہیں
جو ان کی رضا ہو وہ ہم جانتے ہیں


جو کچھ چار تنکوں کو ہم جانتے ہیں
وہ گلچین و صیاد کم جانتے ہیں


تمہارے ہی جلووں کی ہم روشنی کو
تجلیٔ دیر و حرم جانتے ہیں


میں قاتل نہ محشر میں سمجھوں بھی تو کیا
تمہیں سب خدا کی قسم جانتے ہیں


مری خاک دل کا پتا بھی نہیں ہے
وہ اتنے ستم کو بھی کم جانتے ہیں


خدا کو خدا ہم سمجھتے ہیں واعظ
مگر ہاں صنم کو صنم جانتے ہیں


کریں گے نہ عرض تمنا کہ ہم خود
محبت کا اپنی بھرم جانتے ہیں


وہی کچھ سمجھتے ہیں اسرار ہستی
جو ہستی کو اپنی عدم جانتے ہیں


متاع دو عالم سمجھتے ہیں ہم بھی
مگر چار تنکوں سے کم جانتے ہیں


کہیں راز الفت بھی ہوتا ہے ظاہر
کہیں کیوں جو کچھ تم کو ہم جانتے ہیں


خدا کو وہی خوب پہچانتے ہیں
تمہیں جو خدا کی قسم جانتے ہیں


کھلی ہیں دم نزع آنکھیں جو افقرؔ
ابھی تک وہ آنکھوں میں دم جانتے ہیں