خوشبو کا لباس سلیم الرحمن 07 ستمبر 2020 شیئر کریں ہر طرف بکھرا ہوا اس کا بدن رات کی ہر ایک کروٹ اس کی بانہوں، چھاتیوں اس کی کمر کی سلوٹوں میں اب بھی جیتی جاگتی ہے سرسراتی، سانس لیتی ہے یہاں اور ایک پاگل سرخ خوشبو کا لباس میری تنہائی کو پھر سے ڈھانپتا ہے