خوشبو کا بدن

فرش بکھرا ہوا اس کا لباس
رات کی ہر ایک کروٹ
اس کی بانہوں چھاتیوں
اس کی کمر کی سلوٹوں میں
اب بھی جیتی جاگتی ہے
سرسراتی سانس لیتی ہے یہاں
ایک پاگل سرخ خوشبو کا لباس
میری تنہائی کو پھر سے ڈھانپتا ہے