خود اپنی ذات کا انکار کرنے والا ہے
خود اپنی ذات کا انکار کرنے والا ہے
کوئی تمام حدیں پار کرنے والا ہے
ابھی نہ ہاتھ بڑھا پگڑیوں کی جانب تو
کہ یہ تماشہ سوئے دار کرنے والا ہے
کبھی کسی نے کیا ہے نہ کر سکے گا کوئی
جو میرے ساتھ مرا یار کرنے والا ہے
مجھے وہ ماتمی آنکھیں لگائے جا رہا ہے
وہ میرے خواب عزادار کرنے والا ہے
مرا تمہارا خدا ایک ہو نہیں سکتا
مرا خدا تو بڑا پیار کرنے والا ہے
ابھی تو رات ہے سب چین سے ہیں سوئے ہوئے
مگر جو صبح کا اخبار کرنے والا ہے