Aqeel Abbas Chughtai

عقیل عباس چغتائی

عقیل عباس چغتائی کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    خود اپنی ذات کا انکار کرنے والا ہے

    خود اپنی ذات کا انکار کرنے والا ہے کوئی تمام حدیں پار کرنے والا ہے ابھی نہ ہاتھ بڑھا پگڑیوں کی جانب تو کہ یہ تماشہ سوئے دار کرنے والا ہے کبھی کسی نے کیا ہے نہ کر سکے گا کوئی جو میرے ساتھ مرا یار کرنے والا ہے مجھے وہ ماتمی آنکھیں لگائے جا رہا ہے وہ میرے خواب عزادار کرنے والا ...

    مزید پڑھیے

    ایک دوجے کے قریں بیٹھ کے رو لیتے ہیں

    ایک دوجے کے قریں بیٹھ کے رو لیتے ہیں جہاں کہتا ہے وہیں بیٹھ کے رو لیتے ہیں میں بہت جلد زمانے سے بچھڑ جاؤں گا آئیے مجھ کو کہیں بیٹھ کے رو لیتے ہیں آج کا رونا کبھی کل پہ نہیں ٹالا ہے جہاں کا غم ہو وہیں بیٹھ کے رو لیتے ہیں مجھ کو معلوم ہے وہ اتنا نہ رو پائے گا اس لیے یار ہمیں بیٹھ کے ...

    مزید پڑھیے

    سوگواروں میں عزادار نہیں کوئی بھی

    سوگواروں میں عزادار نہیں کوئی بھی یعنی سچ ہے کہ مرا یار نہیں کوئی بھی خود کو اک عمر بنا دیکھے پریشان رکھا اب جو دیکھا پس دیوار نہیں کوئی بھی قہقہہ وار رلانے کی ریاضت ہے تری زندگی تجھ سا جفاکار نہیں کوئی بھی میں تو یوں مست ہوا لوگ تجھے یہ نہ کہیں کہ ترے عشق میں سرشار نہیں کوئی ...

    مزید پڑھیے

    کری نگاہ و سماعت نے برتری تسلیم

    کری نگاہ و سماعت نے برتری تسلیم لبوں کے ساتھ تری بات بھی ہوئی تسلیم ہم ایسے لوگ پس جسم سانس لیتے ہیں ہماری موت بھی ہوتی ہے زندگی تسلیم چراغ ڈھونڈ کے لائے کوئی تو کہہ دینا ہماری آنکھ اندھیرے کو کر چکی تسلیم تم ایک بحر میں جوڑو دعا کے سارے حروف کہ آسمان پہ ہوتی ہے شاعری ...

    مزید پڑھیے

    اپنے پیروں پہ کسی طور کھڑے ہوتے نہیں

    اپنے پیروں پہ کسی طور کھڑے ہوتے نہیں بوڑھے ہو جاتے ہیں ہم لوگ بڑے ہوتے نہیں صبر و خاموشی کی زنجیر جکڑ لیتی ہے اب کلائی میں بغاوت کے کڑے ہوتے نہیں حلقۂ عشق میں سب چاک دلاں ملتے ہیں اس قبیلے میں کوئی خاص دھڑے ہوتے نہیں ایسے اس شخص کے لہجے سے پگھل جاتے ہیں جیسے ہم لوگ کبھی ضد پہ ...

    مزید پڑھیے

تمام