کبھی ہنسنا کبھی رونا کبھی نالے ہیں ترے
کبھی ہنسنا کبھی رونا کبھی نالے ہیں ترے
کیا کہوں ہائے کہ سب روپ نرالے ہیں ترے
چاندنی پھول کہ خوشبو کا تصور کرنا
نام کچھ بھی رہے یہ سب ہی حوالے ہیں ترے
اب تو اس دل میں نہیں کچھ بھی بچا تیرے سوا
ان میں یادوں کے نئے زخم جو پالے ہیں ترے
دشت کا دشت ترے ہجر میں چھانا میں نے
پاؤں میرے ہیں مگر ان میں بھی چھالے ہیں ترے
جسم میں آگ بھڑکتی ہے تری قربت سے
دیکھ ہم بھی تو یہاں چاہنے والے ہیں ترے
آخری وقت تلک کوششیں کر کر دیکھیں
ہجر کے دام میں الجھے ہوئے چالے ہیں ترے