کون مجھے یہ سمجھائے گا (ردیف .. ن)
کون مجھے یہ سمجھائے گا
خوشبو کے پیچھے مت بھاگو
اس کی منزل کوئی نہیں ہے
شام کی حد سے دور نہ دیکھو
رنگوں کی دہلیز سے آگے
کچھ بھی نہیں ہے
اندھیارے کی ساری راہیں
بھیدوں کے جنگل کی جانب جاتی ہیں
دور ہی دور سے ان جانی آوازیں
مجھ کو اپنے پاس بلاتی ہیں
خوشبو کے پیچھے ہی پیچھے
میں کس دیس میں آ نکلا ہوں
اک بوجھل سی لاش کے مانند
آوازوں کے اس ساگر میں
ڈوب گیا ہوں