کرنا نہ تھا جو کام زیادہ کیا گیا
کرنا نہ تھا جو کام زیادہ کیا گیا
جذبات کو لگام زیادہ کیا گیا
انسان کے مقام پہ رکھا گیا ہمیں
یعنی ہمیں غلام زیادہ کیا گیا
پہلے تو کوئی کام سرے سے ہوا نہیں
پھر اس کا اختتام زیادہ کیا گیا
باقی تو ٹھیک ٹھاک تھے حالات شہر میں
تھوڑا سا قتل عام زیادہ کیا گیا
کوشش کے باوجود کہیں مل نہیں سکی
جس شے کا اہتمام زیادہ کیا گیا
تھا جس کو آدمی سے خدا واسطے کا بیر
اس کو یہاں امام زیادہ کیا گیا
نامیؔ شمار ہوتے ہیں پھر ہم خواص میں
ہم کو اگرچہ عام زیادہ کیا گیا