کیسے گزرے ہیں ماہ و سال تو دیکھ

کیسے گزرے ہیں ماہ و سال تو دیکھ
آ مرے غم کے خد و خال تو دیکھ


میں ترا درد پہنے پھرتا ہوں
جشن کے روز میرا حال تو دیکھ


دامن تار تار پھرتا ہے
حلیۂ یوسف جمال تو دیکھ


خود کو پہچان لے کبھی شاید
اس کو جی سے ذرا نکال تو دیکھ


رت بدلنے میں کوئی دیر نہیں
شام کے بادلوں کی چال تو دیکھ