کہانی کچھ بھی نہیں تھی بیاں زیادہ تھا
کہانی کچھ بھی نہیں تھی بیاں زیادہ تھا
ذرا سی آگ لگی تھی دھواں زیادہ تھا
وہ کارواں میں نہ تھا ایسی کوئی بات نہیں
بچھڑ گیا تھا کہ وہ بد گماں زیادہ تھا
بس اس سبب سے نہ راس آ سکی ہمیں یہ زمیں
کہ اپنے ذہن میں یہ آسماں زیادہ تھا
میں اس کے ساتھ سفر کر سکا نہ دور تلک
کہ لفظ لفظ وہ مجھ پر عیاں زیادہ تھا
تو اس میں کیا ہے تعجب ہوئے جو آپ تباہ
عبیدؔ آپ پہ وہ مہرباں زیادہ تھا