کہاں سے کلیجہ یہ لائے محبت

کہاں سے کلیجہ یہ لائے محبت
عبث ہے یہ لنگر اٹھائے محبت


زمانے میں اس کی ضرورت ہے سب کو
جہاں سے ملے کوئی لائے محبت


ہے سینہ کشادہ مرے شہر کا پر
ہے صد حیف جو تو نہ پائے محبت


یہ ہی دہر کی ہے حقیقی کہانی
کسی نے نہ پائی دوائے محبت


میں تشنہ لبی کو لیے منتظر ہوں
میں سن لوں خدایا صدائے محبت


عداوت سے دنیا کو تم بھر رہے ہو
تو رستہ کہاں سے یہ پائے محبت


محبت محبت محبت محبت
خدا سب کو بخشے شفائے محبت


جھلسنے نہیں دے گی فہمیؔ سمجھ لو
خدا کی عطا یہ ردائے محبت