کب تلک بیٹھا رہے گا یہ جہاں در پر مرے

کب تلک بیٹھا رہے گا یہ جہاں در پر مرے
اور کتنے دن رہے گا آسماں سر پر مرے


معجزہ قسمت کا ہے یا ہے یہ ہاتھوں کا ہنر
آ گرا میرا جگر ہی آج نشتر پر مرے


چھٹپٹاتا ہے بیچارہ ریگ زاروں سے گھرا
کوئی تو دست کرم ہوتا سمندر پر مرے


جو جہاں پر ہے وہیں پر گھل رہا ہے دن بہ دن
چھا گئی ہے بے حسی کی گرد منظر پر مرے


گو کہ رکھتا ہوں میں دشمن سے حفاظت کے لئے
نام تو میرا مگر لکھا ہے خنجر پر مرے


ڈھونڈھتا پھرتا ہوں اپنا گھر میں شہر خواب میں
رات پھر سوتا ہے کوئی اور بستر پر مرے